السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
علمائے کرام و مفتیان عظام کى بارگاہ میں عرض یہ ہے کہ جو ارطغرل غازی (ترکی) ڈرامہ ہے جسے لوگ بہت پسند کر رہے ہیں اور کئی زبانوں میں ڈبنگ کیا جا رہا ہے اسکا دیکھنا کیسا ہے؟
کئی عالم اسے لوگوں کو دیکھنے کی ترغیب بھی دے رہے ہیں۔ تفصیلی جواب عنایت فرمائیں کرم ہوگا
سائل؛ محمد شریف خان قادری علی نگر خورد ضلع بہرائچ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
ارطغرل غازی (ترکی) ڈرامہ ہے اس کا دیکھنا ناجاٸزوحرام ہے؛
جیساکہ (فتاوی امجدیہ جلدچہارم ص143میں ہے)
جہاں منہیات شرعیہ ہوتےہوں وہاں جانا ہی نہ چاہئیے
اور گھروں میں ٹی وی رکھنا اور اسے دیکھنا دکھانا بھی سخت حرام ہے
فقیہ اعظم ہند مفتی شریف الحق امجدی قدس سرہ العزیز تحریر فرماتے ہیں
گھر میں ٹی وی رکھنا حرام اور اسے دیکھنا دکھانا سب حرام کہ بکس پر جو انسانی تصویر نظر اتی ہے وہ تصویر ہے اور بالقصد تصویر کو دیکھنا بھی حرام اگر چہ کسی اللہ کے ولی کی ہو
اس سے ہٹ کر ٹی وی پر مخرب الاخلاق سین بھی دکھاے جاتے ہیں ہیں مثلا عورتوں کا گانا ناچنا تھرکنابلکہ فلمی سین میں بوس وکنار تک ہوتا ہے ان مناظر کا بچوں کے اخلاق پر کیااثر پڑے گا اور یہ کتنی بےحیائی ہے کہ ماں وباپ بچوں کے ساتھ بیٹھ کر یہ سب دیکھیں
ٹی وی اور فلم دونوں کا خریدنا ہی ناجائز ہے کہ خرید نے میں اعانت علی الاثم ہے
اور دیکھنا بھی حرام ہے تصویر کا دیکھنا حرام جو لوگ اسے جائز کہتے ہیں انھیں سمجھایا جاے مان جائیں فبہا ورنہ ان کو ان کے حال پر چھوڑ دیا جاے
اور ان سے دور رہا جاے اس زمانے میں اس سے زیادہ اور کیا کیا جاسکتا ہے
(ماہنامہ اشرفیہ شمارہ دسمبر 1994ء)
(فتاوی فقیہ ملت جلد دوم ص282)
اورجن لوگوں نے جاٸزبتایا ہے ان کے نزدیک جاٸز ہوگا اسلٸے کہ کچھ لوگوں کے نزدیک ویڈیو ٹی وی دیکھنا جاٸز ہے
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد اسماعیل خان امجدی
مقام دولہا پور پہاڑی پـوسٹ انٹیاتھوک بازار ضلع گونڈہ یوپی
ہمیں فالو کریں