السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
سوال عرض یہ ہے کےاج کل ایک گیم کھیلا جاتا لوڈو اس بارے میں کیا حکم ہے وضاحت سے ارشاد فرما دیجے
السائل محمد فروزعالم ممبئ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
لوڈو وغیرہ ہار جیت کے کھیل جن پر بازی لگائی جائے، جوئے میں داخل ہے اور حرام ہیں۔
جیسا کہ تفسیر صراط الجنان میں ہے
شطرنج، تاش، لڈو، کیرم، بلیئرڈ، کرکٹ وغیرہ ہار جیت کے کھیل جن پر بازی لگائی جائے سب جوئے میں داخل اور حرام ہیں."
صراط الجنان، ج 1، ص 337، مکتبۃ المدینہ، کراچی
اور اگر کسی قسم کی شرط یا بازی نہ بھی لگائی جائے تب بھی منع ہے.
سیدی اعلی حضرت امام اہل سنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ (المتوفی 1340ھ) گیند کھیلنے سے متعلق فرماتے ہیں:
"عبث ہے، اگرچہ صاحب ہدایہ نے ہر عبث کو حرام لکھا ہے لیکن صحیح یہ ہے کہ عبث باطل ہے ۔حدیث میں ہے:مسلمان کا ہر لَھو باطل ہے مگر تین باتوں میں: اول گھوڑا پھرانا، دوسرے تیر اندازی ، تیسرے اپنی عورت سے ملاعبت.یہ ان تینوں باتوں میں داخل نہیں اس لیے باطل ہے."
(ملفوظات اعلی حضرت، ص 473، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
والله اعلم بالصواب
کتبہ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی
ہمیں فالو کریں