السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ســــوال:
کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ چوک میں جسے امام باڑہ کہاجاتا ہے وہاں لوگ محرم کے چاند دیکھنے کے بعد فاتحہ کراتے ہیں امام صاحب سے تو کیا امام کا وہاں جاکر فاتحہ کرنا چاہۓ کہ نہیں اگر امام صاحب فاتحہ نہیں پڑھنے جاتے ہیں تو عوام میں بدریشن پیدا ہورہا ہے اور اما صاحب کا کہنا چوک پہ ہم فاتحہ پڑھنے نہیں جائنگے چاہے امامت رہے یا نہ رہے وہاں جاکر فاتحہ پڑھناحرام ہے کسی مفتی صاحب نے فرما یا ہے۔پورے گاؤں والے پریشان ہے کہ سبھی امام صاحبان فاتحہ پڑھتے آرہے ہیں اور آپ انکار کر رہے ہیں؟ بحوالہ مدلل ومفصل جواب ارسال فرماکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں
سائل: محمّد غلام رضا رضوی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک والوہاب
امام صاحب نے جو فرمایا ہے کہ چوک پر فاتحہ پڑھنا حرام ہے یہ صحیح نہیں بلکہ صحیح یہ ہیکہ چوک یا تعزیہ پر فاتحہ پڑھنا جاٸز نہیں بحرالعلوم مفتی عبد المنان اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں چوک اور تعزیہ داری سب ناجاٸز ہے ۔اس لیے وہاں فاتحہ دینا ناجاٸز ہے۔شہداۓ کربلا رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کی فاتحہ گھر میں پاک وصاف جگہ دینا چاہیے حضرت شاہ عبد العزیز محدٹ دہلوی علیہ الرحمة فرماتے ہیں ”فاتحہ ودرود جاۓ باید خواند کہ پاک باشد از نجاست ظاہری ومعنوی “ حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی علیہ الرحمہ نے چوک کو باطنی گندگی کی جگہ بتایا ہے اور وہاں فاتحہ دینے سے منع کیا ہے
اور اسی طرح فقیہ ملت علیہ الرحمہ نے تحریر فرمایا ہے کہ چوک پر یا تعزیہ کے سامنے شیرنی وغیرہ رکھ کر فاتحہ کرنا جاٸز نہیں
(فتاویٰ بحر العلوم جلد پنجم صفحہ ٤٤٦)
(فتاویٰ فیض الرسول جلد دوم صفحہ ٥٦٤
حضرت علامہ ومولانا محمّد مشرف اعظم
ہمیں فالو کریں