السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیافرماتےھیں علماۓ کرام کہ دسویں محرم الحرام یعنی یوم عاشورہ کے دن اچّھے اچّھے کھانے پکانا اور لوگوں کو کھلانا کیسا ہے ؟ 
اور کھچڑا پکانا اور سبیل پلانا صدقہ وخیرات کرنا کیسا ہے ؟ مدلل جواب عنایت فرماکر عنداللہ ماجور ہوں عندالناس مشکور ہوں ۔بینواوتوجروا 
 سائل.....ڈاکٹر ملک محمد غفران نظامی علیمی علی گڑھ : 

 وعلیکم السلام ورحمةاللّٰہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوہاب 
عاشورہ کو اچھا اچھاکھانا پکانا اور کھلانا دونوں جائز و مستحسن ہے ۔ 
اورکھچڑا پکانا سبیل لگانا اور نذر ونیاز کرنا صدقہ وخیرات کرنا وغیرہ کارخیر کرنا سب جائز ومستحسن و باعث اجر وثواب ہے۔ 
 حدیث نبوی ہے؛ حضرت عبدالله ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ارشادفرماتے ہیں ، ”من وسّع علی عیاله یوم عاشورآء لم یزل فی سعة سائرسنة ،، یعنی جوشخص عاشورے کے دن اپنے گھر والوں پر کھانے پینے میں کشادگی کرےگا سال بھر تک برابر کشادگی میں رہے گا ۔ (بحوالہ ماثبت بالسنة صفحہ 10)
 (خطبات محرم صفحہ 461) 
 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بنی اسرائیل پر سال میں ایک دن یعنی عاشورہ کے دن روزہ فرض کیا گیا تھا تم بھی اس دن روزہ رکھو اور اپنے گھر والوں کے خرج میں اس روز فراخی روا رکھو جس نے اس روز اپنے گھر والوں کے خرچ میں وسعت پیدا کی اللہ تعالی اس کو پورے سال آسودگی و کاشائش عطافرماتاہے (یعنی اس کے رزق میں وسعت وبرکت عطا فرماۓ گا) جس نے اس دن روزہ رکھا تو وہ روزہ اس کے چالیس سال کے گناہوں کا کفارہ ہو جائے گا جو شخص شب عاشورہ میں رات بھر عبادت میں مشغول رہے اور صبح کو وہ روزہ سے ہو تو اس کو اس طرح موت آئے گی کہ وہ اس کو مرنے کا احساس بھی نہیں ہوگا۔حضرت مولا علی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا جس نے عاشورہ کی شب عبادت کی تو اللہ تعالی جب تک چاہے گا اس کو زندہ رکھے گا ۔ حضرت سلیمان بن عینیہ نے جعفر کوفی ابراہیم بن محمد رضی اللہ تعالی عنہم جو اپنے زمانے میں کوفہ کے بہت بڑے بزرگ سمجھے جاتے تھے ان سے روایت کی ہے کہ مجھے اطلاع ملی ہے کہ عاشورہ کے دن جو شخص اپنے گھر والوں کے خرچ میں فراخی ووسعت پیداکرتاہے اللہ تعالی پورے سال اس کو فراخی اوروسعت عطا فرماتا ہے۔ ہم نے پچاس سال سے برابر اس کا تجربہ کیا ہے اور ہمیشہ روزے کی فراخی ہی میسر ہوئی ہے۔یہی حدیث شریف حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے بھی منقول ہے کہ جس نے یوم الزینتہ یعنی عاشورہ کے دن روزہ رکھا اس نے سال بھر کے اپنے فوت شدہ صدقہ کو پا لیا یحیی بن کثیر کا قول ہے کہ جس نے عاشورہ کے دن مشک آمیز سرمہ لگایااسکی آنکھوں میں سال بھرتک آسوب چشم نہیں ہوگا - 
(حوالہ غنية الطالبين صفحہ 427)
 امام المتکلمین حضرت علامہ الشاہ عبدالعزیز محدث دہلوی علیہ الرحمةوالرضوان تحریرفرماتےہیں ،، جوکھانا کہ حضرات حسنین کریمین کو نیاز کریں اس پر فاتحہ قل اور درودشریف 
پڑھنے سے تبرک ہوجاتا ہے اور اس کاکھانا بہت اچھا ہے ۔ (بحوالہ فتاوی عزیزیہ جلداول صفحہ 78) 
 اور آگے ارشادفرماتے ہیں ،، اگر مالیدہ اور چاولوں کی کھیر کسی بزرگ کے فاتحہ کےلۓ ایصال ثواب کی نیت سے پکاکر کھلاۓ تو کوئ مضائقہ نہیں۔ جائز ہے ۔ 
(فتاوی عزیزیہ صفحہ 50)
 اور استاذالفقہاء حضورفقیہ ملت علامہ مفتی جلال الدین احمدالامجدی علیہ الرحمةوالرضوان تحریرفرماتےہیں ،، حضرت امام حسین اور دیگر شہداء کربلا رضی اللہ تعالی عنہم کوثواب پہچانے کی غرض سے سبیل لگانا اور کھچڑا وغیرہ پکانا پھر یہ کہناکہ یہ کھچڑا اور سبیل امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی ہے شرعاکوئ قباحت نہیں ۔ (خطبات محرم صفحہ 463)
 حکیم الامت مفتی احمدیارخان علیہ الرحمةوالرضوان تحریرفرماتےہیں ،، بال بچوں کےلئے دسویں محرم کوخوب اچھے اچھے کھانے پکائے توان شاءاللہ عزوجل سال بھرتک گھر میں برکت رہے گی بہتر ہے کہ حلیم کھچڑا پکاکرحضرت شہیدکربلاامام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی فاتحہ کرے بہت مجّرب ہے ۔ 
(اسلامی زندگی صفحہ 131)
 واللّٰہ ورسولہ اعلم بالصواب 
  کتبہ؛ محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ 
دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام بتھریاکلاں ڈومریا گنج سدھارتھنگر یوپی