السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بارہ ربیع الاول شریف کو بارہ وفات کہنا کیسا ہے جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
سائل محمد ریاست خان اموابھاری

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب اللھم ہدایۃ الحق والصواب 

بارہ ربیع الاول شریف کو بارہ وفات نہیں کہنا چاہئے بلکہ بارہویں شریف، عید میلادالنبی بارہ ربیع النور شریف کہنا چاہئے 
 کیونکہ ربیع الاول کی بارہ تاریخ کو سیدالانبیاء رسول اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم دنیا میں جلوہ افروز ہوئے تھے اس لئے اسے بارھویں شریف کہتے ہیں، رہی بات بارہ وفات کہنے میں تو بعض لوگوں کا خیال ہے کہ رحمت عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا وصال شریف بارہ ربیع الاول کو ہوا چنانچہ اس اعتبار سے اسے بارہ وفات کہہ دیتے ہیں لیکن صحیح یہ ہے کہ تایخ وصال “دو ربیع الاول“ ہے 
جیسا کہ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ  فتاویٰ رضویہ شریف میں مزید حدیثوں کی تحقیق کے بعد رقمطراز ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تاریخ وصال دو ریبع الاول شریف ہے 
مزید معلومات کے لئے فتاویٰ رضویہ جلد ۲۶ صفحہ ۴۱۵/ تا ۴۲۶ تک کا مطالعہ فرمائیں؛

حاصل کلام، مذکورہ بالا تصریحات سے صاف ظاہر و باہر ہوگیا کہ بارہ ربیع الاول شریف کو بارہ وفات کہنا مناسب نہیں 
لہٰذا عاشقوں کو چاہئے کی ایسی مبارک تاریخ کو بارہ وفات کہنے سے پرہیز کریں اور دوسروں کو کہنے پر بھی منع کریں 

واللہ اعلم بالصواب 
شرف قلم: محمد عارف رضوی قادری گونڈوی