بعدہ۔۔ عرض یہ ہے کہ رمضان المبارک میں رات کو ہمبستری کیا اور. صبح سحری کر لیا پھر وہ صبح. 9: 10 بجے غسل کیا تو اس کے روزہ پہ کوئی اثر ہوگا کیا۔۔۔۔
جواب دیکر شکریہ کا موقع عنایت کریں
سائل؛ محمد رضوان بھیونڈی ممبئی
وعلیکم السلام ورحمت اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب: خاص رمضان المبارک میں بھی اگر کسی نے بیوی سے ہمبستری کے بعد بنا غسل کئے سحری کر کے روزہ رکھا تو بلا شبہ و نقص روزہ صحیح و درست ہوگا اسکا روزہ پر کچھ اثر نہ ہوگا، بہتر ہے کہ وضو کر کے کھائے پئے، احمدوبخاری ومسلم ام المومنین صدیقہ و ام المومنین ام سلمہ رضی ﷲ تعالٰی عنہا سے راوی: ان النبی صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم کان یصبح جنبا من جماع ثم یغتسل ویصوم زادفی زاویۃ فی رمضا ن،
نبی اکرم صلیﷲ تعالٰی علیہ وسلم (بعض اوقات) جماع کی وجہ سے جنبی حالت میں صبح کرتے پھر غسل کرتے اور روزہ رکھتے تھے، ایك روایت میں رمضان کا بھی اضافہ ہے۔(ت) (صحیح بخاری باب الصائم یصبح جنبا مطبوعہ قدیمی کتب خانہ کراچی ١/٢٥٨، صحیح مسلم باب صحۃ صوم من طلع علیہ الفجر مطبوعہ قدیمی کتب خانہ کراچی ١/٣٥٤،مسند احمد بن حنبل مروی عن عائشہ رضیﷲ تعالٰی عنہا مطبوعہ دارالفکر بیروت ٢/٣١٣)
فتاویٰ ہندیہ میں ہے من اصبح جنبا اواحتلم بالنہار لم یضرہ کذاوفی محیط السرخسی (اگر کوئی روزہ کے دنوں میں حالت جنب میں صبح کرے یا دن میں محتلم ہوجائے تو روزہ میں کوئی فرق نہیں آئیگا)
(ھندیہ ج... 1...ص... 200)
البتہ جنب کیلئے مھما امکن غسل میں تعجیل "جلدی" کا ہی حکم ہے کہ شرعاً یہی محبوب و مندوب ہے۔ مزید غسل میں تاخیر سے یوں بھی بچے کہ جہاں جنب ہوتا ہے وہاں فرشتے آنے سے احتراز کرتے ہیں۔ اور قصداً بلا عذر اتنی دیر کر کے نہانا کہ کسی نماز کا وقت تنگ ہوکر کراہت کو پہنچ جائے یا بالکل ہی ختم ہو جائے یہ حرام کار گناہ ہے۔" ملخصا فتاویٰ رضویہ جدید ج...6...ص393 مکتبہ روح المدینہ اکیڈمی موبائل ایپ)
تو جس نے ایسا کیا کہ نماز فوت ہوگئی فوراً توبہ کرے اور نماز کی قضا کرے اور آئندہ ہرگز ایسا کرنے سے احتراز کرے کہ بلا وجہ نماز چھوڑنا سخت حرام و گناہ بلکہ بعض کے نزدیک کفر ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب والیہ المرجع والمآب
کتبہ؛ خاک پائے علماء ابو فرحان مشتاق احمد رضوی جامعہ رضویہ فیض القرآن سلیم پور نزد کلیرشریف اتراکہنڈ،
ہمیں فالو کریں