السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علماۓ دین ومفتیان شرع متین اس مسٸلہ کے بارے میں کہ کیا رمضان شریف میں مغرب سے پہلے فاتحہ ہوتا ہے کہ نہیں؟ کچھ جاہل لوگ کہتے ہیں کہ رمضان المبارک کے مہینے میں مغرب سے پہلے فاتحہ نہیں ہوسکتی ہے۔ کیا ان کا کہنا درست ہے؟ جواب عنایت فرماٸیں بہت مہربانی ہوگی ۔ 
ساٸل محمد تصدق حسین نیپالی 

 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوھاب 
 جہلا کاکہناغلط ہے جب چاہیں تب فاتحہ کرسکتےہیں. فاتحہ میں قرآن پاک کی تلاوت اور ذکرواذکارکیاجاتاہے جوکبھی بھی کرسکتےہیں 
 حدیث پاک میں ہے "ذِکرُاللہِ حسنٌ فی کُلِّ وقتٍ،، اللہ پاک کا ذکر ہروقت اچھا ہے. قرآن پاک سورہ جمعہ آیت نمبر 10میں ارشاد باری تعالیٰ ہے؛ "وَاذکُرُواللہ کثیرًالَّعلکُم تُف٘لِحون،، اور اللہ کو بہت یاد کرواس امیدپرکہ تم کامیاب ہوجاؤ. بہت یادکرنااورکثرت پرعمل کرناکب کہلائےگا جب صبح وشام دن رات جب تب اکثر اوقات ذکرالہی میں مشغول رہیں گے لہذا قبل مغرب فاتحہ بالکل دلا سکتے ہیں۔ تاکہ تاکہ قرآن پاک کی روشنی میں کثرت سے یاد کرنے والوں میں شامل ہو کر کامیاب ہوسکے۔ 
 واللہ تعالیٰ ورسولہﷺاعلم بالصواب 
کتبہ؛ حضرت علامہ مولانا ابوضیاغلام رسول مِہرسعدی کٹیہاری