السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
علماء دین کی بارگاہ میں سوال عرض ہے کہ زید نے دوسرا نکاح اپنی بیوی کی سگی بھتیجی کے ساتھ کیا ہے اور پہلی کو طلاق بھی نہیں دیا ہے تو کیا سگی پھوپھی بھتیجی کو ایک ساتھ اپنے نکاح میں زید رکھ سکتا ہے
2زید نے جو دوسرا نکاح کیا اس سے ایک لڑکی ہے جسکا نکاح پڑھانا ہے تو کیا اسکا نکاح پڑھا سکتے ہیں یا نہیں جبکہ پھوپھی بھتیجی اب بھی زید کے نکاح میں ہیں
نکاح پڑھانے کے لئے مجھے کہا گیا ہے اب علماء دین ہماری رہنمائی فرمائیں
جواب جلد مل جائے تو بڑی مہربانی ہوگی
سائل محمد معراج رضا نوری کرنیل گنج گونڈہ یوپی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
محارم عورتوں کو نکاح میں جمع کرنا حرام ہے یعنی جو دو لڑکیاں ایک دوسرے پر حرام ہوں انہیں نکاح میں جمع نہیں کرسکتے، جیسے دو بہنیں، پھوپھی،بھتیجی،خالہ بھانجی وغیرہ جس کی حرمت احادیث مبارکہ سے ثابت ہے
"عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يُجْمَعُ بَيْنَ الْمَرْأَة وعمتها وَلَا بَين الْمَرْأَة وخالتها»
روایت ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ نہ عورت اور نہ اس کی پھوپھی کو جمع کیا جائے اور نہ عورت اور اس کی خالہ کو حدیث بالا کی تشریح کرتے ہوٸے حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
یعنی ایسی عورتوں کو نہ تو نکاح میں جمع کرو، نہ صحبت میں
لہذا پھوپھی،بھتیجی وغیرہ ایک وقت ایک شخص کے نکاح میں نہیں رہ سکتیں،اور اگر یہ دونوں ایک شخص کی لونڈیاں ہوں، تو مولیٰ ان دونوں سے صحبت نہیں کرسکتا۔
(مراة المناجیح،کتاب النکاح، باب المحرمات، الافصل الاول، جلد پنجم،صفحہ،٤٧، نعیمی کتب خانہ گجرات )
اور فقیہ ابن فقیہ مفتی ابرار احمد امجدی برکاتی فتاوی فقیہ ملت باب المحرمات میں باحوالہ بحر الرائق تحریر فرماتے ہیں کہ
"لا یجمع الرجل بین امراة و ابنة اخیھا " (فتاوی فقیہ ملت، جلد اول، ٣٩٠)
مسئولہ مذکورہ میں زید کا اپنی زوجہ کی سگی بھتیجی سے نکاح حرام ہوا بلکہ نکاح کے نام پر خالص زنا ہو رہا اور اس سے جو اولادیں ہوٸی وہ ولد الزنا ہوٸیں
فورا بیوی کی بھتیجہ کو زید اپنے سے جدا کرے اور بالکل تعلقات نہ رکھے اور اپنے اس فعلِ قبیح سے تائب ہو صدقات و خیرات و فرائض و واجبات کی پابندی کرے ، اگر بیوی کی بھتیجی سے الگ نہ ہو تو سماجی بائکاٹ کیا جائے کسی طرح کا دینی و دنیاوی لین دین نہ سلام کلام برقرار نہ رکھا جائے! ورنہ سب گنہگار ہونگے,
اب رہا سائل کا اصل سوال کہ زید کی اس حرکت قبیحہ سے ایک لڑکی ہے جس کا نکاح پڑھانا کیسا ہے؟ تو اس میں شرعا کوئی خرابی نہیں جب کہ لڑکی اور اس کی ماں کا زید سے متارکہ(جدا ہونا) ہوگیا ہو، کیوں کہ زنا کا گناہ زانی اور زانیہ پر ہے نہ کہ اس بچے پر جو زنا سے پیدا ہوا !
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد جابر القادری رضوی
جمشید پور جھارکھنڈ رابطہ☜ 8369465176
ہمیں فالو کریں