السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسںْلے کے بارے میں کہ ھندہ اپنے آپ کو پردہ میں رکھے اور اپنی عزت و آبرو کی حفاظت کرے تو وہ سرکاری نوکری کر سکتی ہے یا نہیں؟ 

سائل؛ احمد رضا گوپال گنج
 
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 الجواب بعون الملک الوھاب
 ہندہ کے اندر پانچ شرط پائ جائے تو سرکاری ملازمت کرسکتی ہے اور اگر یہ پانچ شرائط میں سے ایک بھی شرط مفقود ہوتو غیر محارم کے ساتھ سرکاری نوکری کرنا حرام و گناہ ہے" جیساکہ سرکار اعلیٰ حضرت محقق بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تحریر فرماتے ہیں "یہاں پانچ شرائط ہیں ١کپڑے باریک نہ ہوں جس سے سر کے بال یا کلائ وغیرہ ستر کا کوئ حصہ چمکے ۲ کپڑے تنگ و چست نہ ہوں جو بدن کی ہیأت ظاہر کریں ٣ بالوں یا گلے یا پیٹ یا کلائ یا پینڈلی کا کوئ حصہ ظاہر نہ ہو تا ہو ٤ کبھی نامحرم کے ساتھ کسی خفیف دیر کے لئے کبھی تنہائ نہ ہوتی ہو ٥ اس کے وہاں رہنے یا باہر آنے جانے میں کوئ مظنّہ فتنہ نہ ہو "یہ پانچ شرطیں اگر جمع ہیں تو حرج نہیں اور ان میں ایک بھی کم ہے تو حرام و گناہ ہے "اھ (فتاویٰ رضویہ ج 22 ص 248 رضا فاؤنڈیشن)
 لہذا ساڑی بلاوز یا باریک بے پردہ کپڑے پہن کر غیر محارم کے ساتھ ڈیوٹی کرنا سخت حرام و گناہ ہے " اھ 
 (ایساہی فتاویٰ مرکز تربیت افتاء ج 2 ص 449 پر ہے) 

واللہ تعالیٰ و رسولہﷺاعلم بالصواب
کتبہ؛ حضرت مولانا محمد ریحان رضا رضوی فرحاباڑی ٹیڑھاگاچھ وایہ بہادر گنج ضلع کشن گنج بہار انڈیا

  (منجانب محفل غلامان مصطفیٰﷺ گروپ)