السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کسی شخص نے قربانی کی نیت سے جانور خریدا اور وہ جانور قربانی سے پہلے بیمار ہوگیا اب وہ شخص اس جانور کو بیچ کر صدقہ کرنا چاہتا ہے تو اس کے لیے کیا حکم ہے کیا اس جانور کو بیچ کر دوسرا جانور خرید کر قربانی کرے یا صدقہ کرے؟
برائے کرم شریعت کی روشنی میں بحوالہ جواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں سرکار
سائل....محمد سجاد رضا رضوی
وعلیکم السلام ورحمةاللّٰہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
ایسا بیمار جانور جس کی بیماری ظاہر ہو اس کی قربانی ناجائز ہے -
فتاویٰ عالمگیری میں ہے
(" لاتجوز المریضۃ البین مرضھا " اھ ملخصاً)
(جلد پنجم" صفحہ نمبر" 297 , باب فی بیان نحل اقامت الواجب)
اور اگر اندیشہ قوی ہے کہ مر جاۓ گا تو اسے ذبح کرکے کھا سکتے ہیں یا چاہیں تو کل گوشت صدقہ کردیں وہ آپ کی ملکیت ہے جب کہ مالک , غنی, مالک نصاب ہو کہ اس کے لیے خاص اسی جانور کی قربانی لازم نہیں -
جیسا کہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ " سائل جبکہ غنی مالک نصاب ہے تو بہ نیت قربانی بکرا خریدنے سے خاص اسی کی قربانی اس پر لازم نہیں " اھ ملخصاً، (فتاویٰ رضویہ شریف" جلد ہشتم" صفحہ نمبر " 393, کتاب الاضحیۃ)
یونہی اگر قربانی کا جانور مرجاۓ - تو مذکورہ دونوں صورتوں میں اس پر دوسرے جانور کی قربانی واجب ہے - بشرطیکہ وہ غنی مالک نصاب ہو ورنہ فقیر پر دوسرے جانور کی قربانی واجب نہیں -
درمختار کتاب الاضحیۃ میں ہے
(" لوماتت فعلی الغنی غیرھا لاالفقیر" اھ)
(جلد نہم " صفحہ نمبر " 471)
واللّٰہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد آفتاب عالم رحمتی مصباحی
دہلوی جامع مسجد مہاسمند(چھتیس گڑھ)
منجانب؛ محفل غلامان مصطفےٰﷺ گروپ
ہمیں فالو کریں