السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علما کرام اس مسٸلہ کے بارے میں کہ ایک شخص کہتا ہے کہ حضرت امام حسین حق پر نہ تھے۔ بلکہ یزید پلید حق پر تھا۔ معاذاللہ۔ 
ایسے شخص کے لیے کیا حکم شرع ہے? 
 سائل:توصیف احمد خانیوال پنجاب پاکستان۔ 

 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
 الجواب بعون الملک والوہاب 
جنگ کربلا میں کون حق پر تھا ایک ایسے ہی سوال کے جواب میں حضور فقیہ اعظم حضرت علامہ مفتی شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ؛ کربلا کی جنگ میں باتفاق اہل سنت و جماعت حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ حق پر تھے یزید اور اسکے مددگار باطل پر 
 (فتاویٰ شارح بخاری، کتاب العقائد، جلد دوم، ص۱۰۵)
 اب اگر کوئی شخص یہ کہے کہ حضرت امام حسین حق پر نہ تھے بلکہ یزید حق پر تھا ”معاذ اللہ تعالیٰ، ثم صد بار معاذ اللہ تعالیٰ” تو ضرور وہ خارجی یزیدی اور اہلبیت کا دشمن سمجھا جائے گا، اور اہلبیت کی شان میں گستاخیاں کرنا گمراہی اور جہنم میں لے جانے کا ذریعہ ہے ایسے شخص کا خاتمہ بالخیر نہ ہوگا 
واللہ اعلم بالصواب 
  کتبہ؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی 

منجانب؛ محفل غلامان مصطفیٰﷺ گروپ